پس منظر

پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی سماجی واقتصادی ترقی  کا  دارومدار زراعت پر ہے۔   ملکی شرح نمو  میں زارعت کا حصہ تقریباً اکیس فیصد ہے اور پنتالیس فیصد سے زائد لوگوں کا روزگار بھی اسی شعبہ سے وابستہ ہے۔   زرعی ترقی میں پانی کی مناسب اور بروقت دستیابی کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ جبکہ دستیاب پانی کا 90فیصد سے زائدزراعت میں استعمال ہوتا ہے۔

پانی کی بڑھتی ہوئی ضروریات، آبی ذخائر کی کمی  ، تیزی سے رونما ہوتی موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کے بے دریغ استعمال  کی وجہ سے  پاکستان  اس وقت پانی کی قلت کے شدید بحران سے دوچار ہے  اور  اگر ان مسائل کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مستقل قریب میں یہ بحران مزید  سنگین صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔

شعبہ اصلاحِ آبپاشی کا قیام

انہی مسائل کے پیشِ نظر کھیت کی سطح پر دستیاب پانی کے بہتر استعمال کے لیے  حکومتِ پنجاب نے  1976  میں محکمہ زراعت کے اصلاحِ آبپاشی کی بنیاد رکھی۔ شعبہ اصلاحِ آبپاشی نے مور کراپ پر ڈراپ  (More crop per drop) وژن کے تحت موثر حکمتِ عملی اپناتے ہوئے اپنے  قیام سے اب  تک پانی کی استعدادِ کار میں اضافہ اور جدید ٹیکنالوجی کے فروغ  کے لیےحکومتِ پنجاب  اورمختلف بین الاقوامی اداروں کے مالی تعاون سے تقریباً 50 سے زائد منصوبہ جات کو کامیابی سے پایا تکمیل تک پہنچایا ہے۔

کھالاجات کی اصلاح

جدید تحقیق  سے پتا چلتا ہے کہ نہروں سے  کھالوں میں منتقل ہونے والے پانی کی 50 فیصد سے زائد مقدار کھیت تک پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہو جاتی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ  کھالوں کی ناپختگی، خراب بناوٹ اور اینجینرنگ معیار    کے مطابق نہ ہونا ہے۔پانی کے ضیاع کو کم کرنے کے لیے شعبہ اصلاحِ  آبپاشی نے کھالا جات کی اصلاح   کا پروگرام شروع کیا جوکہ صوبہ بھر میں کامیابی سے جاری ہےاور اب تک 50ہزار سے زائد کھالوں کی اصلاح کا کام انجمنِ آبپاشاں کے ذریعے  سر انجام دیا جا چکا ہے ۔  کھالا جات کی اصلاح سے   دوسرے فوائد کے ساتھ پانی کی سالانہ بچت تقریباً229 ایکڑ فٹ فی کھال  سے زائد ہوتی ہے۔

زمین کی ہمواری بذریعہ لیزر لینڈ لیولنگ

کھالاجات میں ضیاع کے علاوہ آبپاشی  کے دوران تقریباً 40 فیصد پانی ناہموار کھیتوں اور زرعی رقبہ جات کی نامناسب حد بندیوں کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے جو پیداوار میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ شعبہ اصلاح آبپاشی نے اس مسئلے کا حل  1985 میں ہمواری  زمین بذریعہ لیزر  لینڈ لیولنگ ٹیکنالوجی متعارف کروایا ۔ روایتی طریقے سے زمین کی ہمواری کے برعکس لیزر لینڈ لیولنگ سے آبپاشی کے پانی کے ضیاع میں35 فیصد کمی اور فصلوں کی پیداوار میں 23 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ شعبہ اصلاحِ آبپاشی کی جانب سے حکومتِ پنجاب اور عالمی بنک کے تعاون سے ہزاروں لیزر یونٹس سبسڈی پر کاشتکاروں کو فراہم کیے جاچکے ہیں اور  یہ ٹیکنالوجی صوبہ بھر کے کاشتکاروں  میں انتہائی مقبول  ہے۔

جدید نظامِ آبپاشی (ڈرپ و سپرنکلر) کا فروغ

پانی کی کمی ،زرعی مداخل پر آنے والی لاگت میں اضافہ اور خوراک کی بڑھتی ہوئی ضروریات  کے پیشِ  نظر عالمی بنک کے تعاون سے جدید نظامِ آبپاشی یعنی ڈرپ اور سپرنکلر متعارف کروایا گیا ہے۔یہ ٹیکنالوجی ناقابلِ کاشت رقبہ  یعنی ناہموار زمینوں ، غیر نہری  اور بارانی علاقوں کو آباد کرکے  پنجاب کی زراعت میں انقلاب برپا کررہی ہے۔

اس جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کسانوں کو سبسڈی مہیا کی جارہی ہے۔ اس نظامِ آبپاشی کی تنصیب سے 50 فیصد تک پانی کی بچت اور 40  فیصد تک کھاد کی بچت کے ساتھ ساتھ تقریباً 60 فیصدتک پیداوار میں بھی  اضافہ ہوتا ہے۔یہ نظامِ آبپاشی کاشتکاروں کو روایتی کاشتکاری سے منافع بخش فصلوں یعنی سبزیوں اور باغات کی کاشت کی طرف راغب کررہی ہے۔اس ٹیکنالوجی کے بغیر خطہ پوٹھوار کو زیتون اور انگور کی وادی بنانا  ناممکن تھا۔ یہ بات  بھی عیاں ہے کہ پاکستان کی زراعت کا مستقبل اس ٹیکنالوجی پر ہی منحصر ہے۔   

منافع بخش زراعت کے فروغ اور جدید نظامِ آبپاشی چلانے کے لیے سولر سسٹم کی فراہمی

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والےپہلے 10 ممالک کی فہرست میں شامل ہے اور گزشتہ چند سالوں سے ہماری زراعت موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے شدید متاثر ہورہی ہے جس کا براہِ راست اثر کسان پر پڑرہا ہے۔  ان اثرات کو کم کرنے کے لیےمحکمہ اصلاحِ آبپاشی کی جانب سے منافع بخش زراعت کو فروغ دیا جارہا ہے۔ زرعی سائنسدانوں کے مطابق پاکستان میں ڈرپ نظامِ آبپاشی کو سولر سسٹم کی مدد سے کامیابی سے چلایا جاسکتا ہے کیونکہ صوبہ پنجاب میں ایک سال میں تقریباً تین سو دن تک سورج کی روشنی کی ایک مؤثر مقدار روزانہ آٹھ گھنٹے تک دستیاب ہوتی ہے۔